5: 5- بَابُ الْعَمَلُ بِالْخَوَاتِيمِ:
باب: عملوں کا اعتبار خاتمہ پر موقوف ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6607
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، ان رجلا من اعظم المسلمين غناء عن المسلمين في غزوة غزاها مع النبي صلى الله عليه وسلم، فنظر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"من احب ان ينظر إلى الرجل من اهل النار فلينظر إلى هذا"، فاتبعه رجل من القوم وهو على تلك الحال من اشد الناس على المشركين حتى جرح، فاستعجل الموت فجعل ذبابة سيفه بين ثدييه، حتى خرج من بين كتفيه، فاقبل الرجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم مسرعا، فقال: اشهد انك رسول الله، فقال: وما ذاك ؟ قال: قلت لفلان: من احب ان ينظر إلى رجل من اهل النار فلينظر إليه، وكان من اعظمنا غناء عن المسلمين فعرفت انه لا يموت على ذلك، فلما جرح استعجل الموت، فقتل نفسه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم عند ذلك:"إن العبد ليعمل عمل اهل النار، وإنه من اهل الجنة، ويعمل عمل اهل الجنة، وإنه من اهل النار، وإنما الاعمال بالخواتيم".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص جو مسلمانوں کی طرف سے بڑی بہادری سے لڑ رہا تھا اور اس غزوہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور فرمایا کہ جو کسی جہنمی شخص کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شخص کو دیکھ لے چنانچہ وہ شخص جب اسی طرح لڑنے میں مصروف تھا اور مشرکین کو اپنی بہادری کی وجہ سے سخت تر تکالیف میں مبتلا کر رہا تھا تو ایک مسلمان اس کے پیچھے پیچھے چلا، آخر وہ شخص زخمی ہو گیا اور جلدی سے مر جانا چاہا، اس لیے اس نے اپنی تلوار کی دھار اپنے سینے پر لگا لی اور تلوار اس کے شانوں کو پار کرتی ہوئی نکل گئی۔ اس کے بعد پیچھا کرنے والا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتا ہوا حاضر ہوا اور عرض کیا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بات کیا ہے؟ ان صاحب نے کہا کہ آپ نے فلاں شخص کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کسی جہنمی کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شخص کو دیکھ لے حالانکہ وہ شخص مسلمانوں کی طرف سے بڑی بہادری سے لڑ رہا تھا۔ میں سمجھا کہ وہ اس حالت میں نہیں مرے گا۔ لیکن جب وہ زخمی ہو گیا تو جلدی سے مر جانے کی خواہش میں اس نے خودکشی کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ دوزخیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے (اسی طرح دوسرا بندہ) جنتیوں کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے، بلاشبہ عملوں کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔