احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: 20- بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ فِي الْعِيدِ:
باب: اگر کسی عورت کے پاس عید کے دن دوپٹہ (یا چادر) نہ ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 980
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن حفصة بنت سيرين، قالت: كنا نمنع جوارينا ان يخرجن يوم العيد، فجاءت امراة فنزلت قصر بني خلف فاتيتها، فحدثت ان زوج اختها غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة فكانت اختها معه في ست غزوات، فقالت: فكنا نقوم على المرضى ونداوي الكلمى، فقالت: يا رسول الله اعلى إحدانا باس إذا لم يكن لها جلباب ان لا تخرج، فقال:"لتلبسها صاحبتها من جلبابها، فليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، قالت حفصة: فلما قدمت ام عطية اتيتها فسالتها، اسمعت في كذا وكذا ؟ قالت: نعم، بابي وقلما ذكرت النبي صلى الله عليه وسلم إلا قالت بابي، قال: ليخرج العواتق ذوات الخدور او قال العواتق وذوات الخدور شك ايوب، والحيض، ويعتزل الحيض المصلى وليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، قالت: فقلت لها: الحيض، قالت: نعم، اليس الحائض تشهد عرفات وتشهد كذا وتشهد كذا ؟".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے حفصہ بن سیرین کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنی لڑکیوں کو عیدگاہ جانے سے منع کرتے تھے۔ پھر ایک خاتون باہر سے آئی اور قصر بنو خلف میں انہوں نے قیام کیا میں ان سے ملنے کے لیے حاضر ہوئی تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک رہے اور خود ان کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ لڑائیوں میں شریک ہوئی تھیں، ان کا بیان تھا کہ ہم مریضوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم میں سے اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ عید کے دن (عیدگاہ) نہ جا سکے تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی سہیلی اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے اور پھر وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا یہاں تشریف لائیں تو میں ان کی خدمت میں بھی حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ آپ نے فلاں فلاں بات سنی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرے باپ آپ پر فدا ہوں، ہاں تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوان پردہ والی یا جوان اور پردہ والی باہر نکلیں۔ شبہ ایوب کو تھا۔ البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں انہیں خیر اور مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ حفصہ نے کہا کہ میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ حائضہ عورتیں بھی؟ انہوں نے فرمایا کیا حائضہ عورتیں عرفات نہیں جاتیں اور کیا وہ فلاں فلاں جگہوں میں شریک نہیں ہوتیں (پھر اجتماع عید ہی کی شرکت میں کون سی قباحت ہے)۔

Share this: