احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ مَوْعِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ يَوْمَ الْعِيدِ:
باب: امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 978
حدثني إسحاق بن إبراهيم بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول:"قام النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفطر فصلى فبدا بالصلاة، ثم خطب فلما فرغ نزل فاتى النساء فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه يلقي فيه النساء الصدقة"، قلت لعطاء: زكاة يوم الفطر، قال: لا، ولكن صدقة يتصدقن حينئذ تلقي فتخها ويلقين، قلت: اترى حقا على الإمام ذلك ويذكرهن، قال: إنه لحق عليهم وما لهم لا يفعلونه.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو میں نے یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کی نماز پڑھی۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اس کے بعد خطبہ دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو گئے تو اترے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ میں منبر نہیں لے کر جاتے تھے۔ تو اس اترے سے مراد بلند جگہ سے اترے) اور عورتوں کی طرف آئے۔ پھر انہیں نصیحت فرمائی۔ آپ اس وقت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔ میں نے عطاء سے پوچھا کیا یہ صدقہ فطر دے رہی تھیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ صدقہ کے طور پر دے رہی تھیں۔ اس وقت عورتیں اپنے چھلے (وغیرہ) برابر ڈال رہی تھیں۔ پھر میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ اب بھی امام پر اس کا حق سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کو نصیحت کرے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ان پر یہ حق ہے اور کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔

Share this: