احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ الْعَلَمِ الَّذِي بِالْمُصَلَّى:
باب: عیدگاہ میں نشان لگانا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 977
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس، قيل له:"اشهدت العيد مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا مكاني من الصغر ما شهدته حتى اتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فصلى، ثم خطب، ثم اتى النساء ومعه بلال فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة، فرايتهن يهوين بايديهن يقذفنه في ثوب بلال، ثم انطلق هو وبلال إلى بيته".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان ثوری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں اور اگر باوجود کم عمری کے میری قدر و منزلت آپ کے یہاں نہ ہوتی تو میں جا نہیں سکتا تھا۔ آپ اس نشان پر آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے قریب ہے۔ آپ نے وہاں نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ اس کے بعد عورتوں کی طرف آئے۔ آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ نے انہیں وعظ اور نصیحت کی اور صدقہ کے لیے کہا۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنے ہاتھوں سے بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالے جا رہی تھیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ گھر واپس ہوئے۔

Share this: