احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ الْمُصَالَحَةِ عَلَى ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ وَقْتٍ مَعْلُومٍ:
باب: تین دن یا ایک معین مدت کے لیے صلح کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3184
حدثنا احمد بن عثمان بن حكيم، حدثنا شريح بن مسلمة، حدثنا إبراهيم بن يوسف بن ابي إسحاق، قال: حدثني ابي، عن ابي إسحاق، قال: حدثني البراء رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:"لما اراد ان يعتمر ارسل إلى اهل مكة يستاذنهم ليدخل مكة فاشترطوا عليه ان لا يقيم بها إلا ثلاث ليال، ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح ولا يدعو منهم احدا، قال: فاخذ يكتب الشرط بينهم علي بن ابي طالب فكتب هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله، فقالوا: لو علمنا انك رسول الله لم نمنعك ولبايعناك ولكن اكتب هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله، فقال: انا والله محمد بن عبد الله وانا والله رسول الله، قال: وكان لا يكتب، قال: فقال: لعلي امح رسول الله، فقال: علي والله لا امحاه ابدا، قال: فارنيه، قال: فاراه إياه فمحاه النبي صلى الله عليه وسلم بيده فلما دخل ومضى الايام اتوا عليا، فقالوا: مر صاحبك فليرتحل فذكر ذلك علي رضي الله عنه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نعم، ثم ارتحل".
ہم سے احمد بن عثمان بن حکیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف بن ابی اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمرہ کرنا چاہا تو آپ نے مکہ میں داخلہ کے لیے مکہ کے لوگوں سے اجازت لینے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے اس شرط کے ساتھ (اجازت دی) کہ مکہ میں تین دن سے زیادہ قیام نہ کریں۔ ہتھیار نیام میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں اور (مکہ کے) کسی آدمی کو اپنے ساتھ (مدینہ) نہ لے جائیں (اگرچہ وہ جانا چاہے) انہوں نے بیان کیا کہ پھر ان شرائط کو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے لکھنا شروع کیا اور اس طرح یہ محمد اللہ کے رسول کے صلح نامہ کی تحریر ہے۔ مکہ والوں نے کہا کہ اگر ہم جان لیتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر آپ کو روکتے ہی نہیں بلکہ آپ پر ایمان لاتے، اس لیے تمہیں یوں لکھنا چاہئے، یہ محمد بن عبداللہ کی صلح نامہ کی تحریر ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ گواہ ہے کہ میں محمد بن عبداللہ ہوں اور اللہ گواہ ہے کہ میں اللہ کا رسول بھی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنا نہیں جانتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ رسول اللہ کا لفظ مٹا دے۔ علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم! یہ لفظ تو میں کبھی نہ مٹاؤں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر مجھے دکھلاؤ، راوی نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ لفظ دکھایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے اسے مٹا دیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لے گئے اور (تین) دن گزر گئے تو قریش علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اب اپنے ساتھی سے کہو کہ اب یہاں سے چلے جائیں (علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ ہاں، چنانچہ آپ وہاں سے روانہ ہو گئے۔

Share this: