احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ الصُّلْحِ مَعَ الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان۔
فيه عن ابي سفيان.
‏‏‏‏ اس باب میں ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔
وقال عوف بن مالك: عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم تكون هدنة بينكم وبين بني الاصفر، وفيه سهل بن حنيف، واسماء، والمسور، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ایک دن آئے گا کہ پھر تمہاری رومیوں سے صلح ہو جائے گی۔ اس باب میں سہل بن حنیف، اسماء اور مسور رضی اللہ عنہم کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2700
وقال موسى بن مسعود: حدثنا سفيان بن سعيد، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاثة اشياء: على ان من اتاه من المشركين رده إليهم، ومن اتاهم من المسلمين لم يردوه، وعلى ان يدخلها من قابل ويقيم بها ثلاثة ايام ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح السيف والقوس ونحوه، فجاء ابو جندل يحجل في قيوده فرده إليهم، قال ابو عبد الله: لم يذكر مؤمل، عن سفيان، ابا جندل، وقال: إلا بجلب السلاح.
موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ مشرکین کے ساتھ تین شرائط پر کی تھی، (1) یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیں گے۔ لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے شخص کو واپس نہیں کریں گے۔ (2) یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال مکہ آ سکیں گے اور صرف تین دن ٹھہریں گے۔ (3) یہ کہ ہتھیار، تلوار، تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ ابوجندل رضی اللہ عنہ (جو مسلمان ہو گئے تھے اور قریش نے ان کو قید کر رکھا تھا) بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (شرائط معاہدہ کے مطابق) مشرکوں کو واپس کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور «إلا بجلبان السلاح» کے بجائے «إلا بجلب السلاح‏.» کے الفاظ نقل کیے ہیں۔

Share this: