احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ كَيْفَ يُكْتَبُ هَذَا مَا صَالَحَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ. وَفُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ وَإِنْ لَمْ يَنْسُبْهُ إِلَى قَبِيلَتِهِ، أَوْ نَسَبِهِ:
باب: صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر فلاں ولد فلاں اور فلاں ولد فلاں نے صلح کی اور خاندان اور نسب نامہ لکھنا ضروری نہیں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2698
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:"لما صالح رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل الحديبية كتب علي بن ابي طالب بينهم كتابا، فكتب محمد رسول الله، فقال المشركون: لا تكتب محمد رسول الله، لو كنت رسولا لم نقاتلك، فقال لعلي: امحه، فقال علي: ما انا بالذي امحاه، فمحاه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وصالحهم على ان يدخل هو واصحابه ثلاثة ايام، ولا يدخلوها إلا بجلبان السلاح، فسالوه ما جلبان السلاح، فقال: القراب بما فيه".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کی صلح (قریش سے) کی تو اس کی دستاویز علی رضی اللہ عنہ نے لکھی تھی۔ انہوں نے اس میں لکھا محمد اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے۔ مشرکین نے اس پر اعتراض کیا کہ لفظ محمد کے ساتھ رسول اللہ نہ لکھو، اگر آپ رسول اللہ ہوتے تو ہم آپ سے لڑتے ہی کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا رسول اللہ کا لفظ مٹا دو، علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں تو اسے نہیں مٹا سکتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے وہ لفظ مٹا دیا اور مشرکین کے ساتھ اس شرط پر صلح کی کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ (آئندہ سال) تین دن کے لیے مکہ آئیں اور ہتھیار میان میں رکھ کر داخل ہوں، شاگردوں نے پوچھا کہ جلبان السلاح (جس کا یہاں ذکر ہے) کیا چیز ہوتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میان اور جو چیز اس کے اندر ہوتی ہے (اس کا نام جلبان ہے)۔

Share this: