احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ انْتِقَامِ الرَّبِّ جَلَّ وَعَزَّ مِنْ خَلْقِهِ بِالْقَحْطِ إِذَا انْتُهِكَ مَحَارِمُ اللَّهِ:
باب: جب لوگ اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کا خیال نہیں رکھتے تو اللہ تعالیٰ قحط بھیج کر ان سے بدلہ لیتا ہے۔
‏‏‏‏ (امام صاحب نے اس باب میں کوئی حدیث ذکر نہیں کی۔ شاید کرنا چاہتے ہوں لیکن موقع نہ ملا ہو یا اس باب کا تعلق بھی حدیث نمبر 1007 سے ہے۔)
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1013
حدثنا محمد، قال: اخبرنا ابو ضمرة انس بن عياض، قال: حدثنا شريك بن عبد الله بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك يذكر ان رجلا دخل يوم الجمعة من باب كان وجاه المنبر ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب، فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما، فقال: يا رسول الله هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله يغيثنا، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقال: اللهم اسقنا، اللهم اسقنا، اللهم اسقنا، قال انس: ولا والله ما نرى في السماء من سحاب ولا قزعة ولا شيئا، وما بيننا وبين سلع من بيت ولا دار، قال: فطلعت من ورائه سحابة مثل الترس، فلما توسطت السماء انتشرت ثم امطرت، قال: والله ما راينا الشمس ستا، ثم دخل رجل من ذلك الباب في الجمعة المقبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبله قائما، فقال: يا رسول الله هلكت الاموال وانقطعت السبل فادع الله يمسكها، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه ثم قال:"اللهم حوالينا ولا علينا اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والاودية ومنابت الشجر، قال: فانقطعت وخرجنا نمشي في الشمس"، قال شريك: فسالت انسا اهو الرجل الاول ؟ قال: لا ادري.
ہم سے محمد بن مرحوم بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے بیان کیا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ نے ایک شخص (کعب بن مرہ یا ابوسفیان) کا ذکر کیا جو منبر کے سامنے والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد نبوی میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! (بارش نہ ہونے سے) جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے آپ اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہتے ہی ہاتھ اٹھا دیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم اسقنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم اسقنا،‏‏‏‏ اللهم اسقنا» کہ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا بخدا کہیں دور دور تک آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا اور نہ کوئی اور چیز (ہوا وغیرہ جس سے معلوم ہو کہ بارش آئے گی) اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان بھی نہ تھا (کہ ہم بادل ہونے کے باوجود نہ دیکھ سکتے ہوں) پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال کے برابر بادل نمودار ہوا اور بیچ آسمان تک پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور بارش شروع ہو گئی، اللہ کی قسم! ہم نے سورج ایک ہفتہ تک نہیں دیکھا۔ پھر ایک شخص دوسرے جمعہ کو اسی دروازے سے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس شخص نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے کھڑے ہی مخاطب کیا کہ یا رسول اللہ! (بارش کی کثرت سے) مال و منال پر تباہی آ گئی اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش روک دے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم على الآكام والجبال والآجام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ یا اللہ اب ہمارے اردگرد بارش برسا ہم سے اسے روک دے۔ ٹیلوں، پہاڑوں، پہاڑیوں، وادیوں اور باغوں کو سیراب کر۔ انہوں نے کہا کہ اس دعا سے بارش ختم ہو گئی اور ہم نکلے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ وہی پہلا شخص تھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔

Share this: