احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: 32- بَابُ صَدَاقِ الْمُلاَعَنَةِ:
باب: اس بارے میں کہ لعان کرنے والی کا مہر ملے گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5311
حدثني عمرو بن زرارة، اخبرنا إسماعيل، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عمر"رجل قذف امراته، فقال: فرق النبي صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال: الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب ؟ فابيا، وقال: الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب ؟ فابيا، فقال: الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب ؟ فابيا، ففرق بينهما". قال ايوب: فقال لي عمرو بن دينار: إن في الحديث شيئا لا اراك تحدثه، قال: قال الرجل: مالي، قال: قيل: لا مال لك إن كنت صادقا، فقد دخلت بها، وإن كنت كاذبا فهو ابعد منك.
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل نے خبر دی، انہیں ایوب نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کا حکم پوچھا جس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہو تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عجلان کے میاں بیوی کے درمیان ایسی صورت میں جدائی کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ تو کیا تم میں سے ایک (جو واقعی گناہ میں مبتلا ہو) رجوع کرے گا لیکن ان دونوں نے انکار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں جدائی کر دی۔ اور بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے فرمایا کہ حدیث کے بعض اجزاء میرا خیال ہے کہ میں نے ابھی تم سے بیان نہیں کئے ہیں۔ فرمایا کہ ان صاحب نے (جنہوں نے لعان کیا تھا) کہا کہ میرے مال کا کیا ہو گا (جو میں نے مہر میں دیا تھا) بیان کیا کہ اس پر ان سے کہا گیا کہ وہ مال (جو عورت کو مہر میں دیا تھا) اب تمہارا نہیں رہا۔ اگر تم سچے ہو (اس تہمت لگانے میں تب بھی کیونکہ) تم اس عورت کے پاس تنہائی میں جا چکے ہو اور اگر تم جھوٹے ہو تب تو تم کو اور بھی مہر نہ ملنا چاہیئے۔

Share this: