احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ مَنِ اكْتَفَى بِصَلاَةِ الْجُمُعَةِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ:
باب: پانی کی دعا کرنے میں جمعہ کی نماز کو کافی سمجھنا (یعنی علیحدہ استسقاء کی نماز نہ پڑھنا اور اس کی نیت کرنا یہ بھی استسقاء کی ایک شکل ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1016
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن شريك بن عبد الله، عن انس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: هلكت المواشي وتقطعت السبل، فدعا فمطرنا من الجمعة إلى الجمعة، ثم جاء فقال: تهدمت البيوت وتقطعت السبل وهلكت المواشي فادع الله يمسكها، فقام صلى الله عليه وسلم، فقال:"اللهم على الآكام والظراب والاودية ومنابت الشجر فانجابت عن المدينة انجياب الثوب".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، ان کو انس رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی پھر ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ (بارش کی کثرت سے) گھر گر گئے راستے بند ہو گئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کھڑے ہو کر دعا کی «اللهم على الآكام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ! بارش ٹیلوں، پہاڑوں، وادیوں اور باغوں میں برسا (دعا کے نتیجہ میں) بادل مدینہ سے اس طرح پھٹ گئے جیسے کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔

Share this: