احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابٌ:
باب:۔۔۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5284
حدثنا عبد الله بن رجاء، اخبرنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود،"ان عائشة ارادت ان تشتري بريرة، فابى مواليها إلا ان يشترطوا الولاء، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اشتريها واعتقيها، فإنما الولاء لمن اعتق، واتي النبي صلى الله عليه وسلم بلحم، فقيل: إن هذا ما تصدق به على بريرة، فقال: هو لها صدقة ولنا هدية". حدثنا آدم، حدثنا شعبة، وزاد: فخيرت من زوجها.
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں حکم نے، انہیں ابراہیم نخعی سے اور وہ اسود سے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنے کا ارادہ کیا لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ وہ اسی شرط پر انہیں بیچ سکتے ہیں کہ بریرہ کا ترکہ ہم لیں اور ان کے ساتھ ولاء (آزادی کے بعد) انہیں سے قائم ہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں خرید کر آزاد کر دو۔ ترکہ تو اسی کو ملے گا جو لونڈی غلام کو آزاد کرے اور ولاء بھی اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوشت لایا گیا پھر کہا کہ یہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کیا گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ان کا تحفہ ہے۔ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا اور اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ پھر (آزادی کے بعد) انہیں ان کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے پاس رہیں اور اگر چاہیں ان سے اپنا نکاح توڑ لیں)۔

Share this: