احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ نِكَاحِ مَنْ أَسْلَمَ مِنَ الْمُشْرِكَاتِ وَعِدَّتِهِنَّ:
باب: اسلام قبول کرنے والی مشرک عورتوں سے نکاح اور ان کی عدت کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5286
حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، وقال عطاء: عن ابن عباس،"كان المشركون على منزلتين من النبي صلى الله عليه وسلم والمؤمنين، كانوا مشركي اهل حرب يقاتلهم ويقاتلونه ومشركي اهل عهد لا يقاتلهم ولا يقاتلونه، وكان إذا هاجرت امراة من اهل الحرب لم تخطب حتى تحيض وتطهر، فإذا طهرت حل لها النكاح، فإن هاجر زوجها قبل ان تنكح ردت إليه وإن هاجر عبد منهم او امة فهما حران ولهما ما للمهاجرين"، ثم ذكر من اهل العهد مثل حديث مجاهد: وإن هاجر عبد او امة للمشركين اهل العهد لم يردوا وردت اثمانهم.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے کہ عطاء راسانی نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین کے لیے مشرکین دو طرح کے تھے۔ ایک تو مشرکین لڑائی کرنے والوں سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ کرتے تھے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے۔ دوسرے عہد و پیمان کرنے والے مشرکین کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ نہیں کرتے تھے اور نہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے اور جب اہل کتاب حرب کی کوئی عورت (اسلام قبول کرنے کے بعد) ہجرت کر کے (مدینہ منورہ) آتی تو انہیں اس وقت تک پیغام نکاح نہ دیا جاتا یہاں تک کہ انہیں حیض آتا اور پھر وہ اس سے پاک ہوتیں، پھر جب وہ پاک ہو جاتیں تو ان سے نکاح جائز ہو جاتا، پھر اگر ان کے شوہر بھی، ان کے کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لینے سے پہلے ہجرت کر کے آ جاتے تو یہ انہیں کو ملتیں اور اگر مشرکین میں سے کوئی غلام یا لونڈی مسلمان ہو کر ہجرت کرتی تو وہ آزاد سمجھے جاتے اور ان کے وہی حقوق ہوتے جو تمام مہاجرین کے تھے۔ پھر عطاء نے معاہد مشرکین کے سلسلے میں مجاہد کی حدیث کی طرح سے صورت حال بیان کی کہ اگر معاہد مشرکین کی کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کر کے آ جاتی تو انہیں ان کے مالک مشرکین کو واپس نہیں کیا جاتا تھا۔ البتہ جو ان کی قیمت ہوتی وہ واپس کر دی جاتی تھی۔

Share this: