احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ قِصَاصِ الْمَظْلُومِ إِذَا وَجَدَ مَالَ ظَالِمِهِ:
باب: مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنے مال کے موافق اس میں سے لے سکتا ہے۔
وقال ابن سيرين: يقاصه، وقرا وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به سورة النحل آية 126.
اور محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا اپنا حق برابر لے سکتا ہے۔ پھر انہوں نے (سورۃ النحل کی) یہ آیت پڑھی، «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به‏» اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی جتنا تمہیں ستایا گیا ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2460
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة، فقالت"يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له عيالنا ؟ فقال: لا حرج عليك ان تطعميهم بالمعروف".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ عتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ابوسفیان (جو ان کے شوہر ہیں وہ) بخیل ہیں۔ تو کیا اس میں کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھلایا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال سے لے کر کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

Share this: