احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ إِثْمِ مَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهْوَ يَعْلَمُهُ:
باب: اس شخص کا گناہ جو جان بوجھ کر جھوٹ کے لیے جھگڑا کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2458
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ام سلمة اخبرته، ان امها ام سلمة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه سمع خصومة بباب حجرته فخرج إليهم، فقال:"إنما انا بشر، وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضكم ان يكون ابلغ من بعض، فاحسب انه صدق، فاقضي له بذلك، فمن قضيت له بحق مسلم، فإنما هي قطعة من النار فلياخذها او فليتركها".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا کرنے والوں کے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں۔ اس لیے جب میرے یہاں کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ (فریقین میں سے) ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عمدہ ہو، میں سمجھتا ہوں کہ وہ سچا ہے۔ اور اس طرح میں اس کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہوں، لیکن اگر میں اس کو (اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کر کے) کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو دوزخ کا ایک ٹکڑا اس کو دلا رہا ہوں، وہ لے لے یا چھوڑ دے۔

Share this: