احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ التَّبْكِيرِ وَالْغَلَسِ بِالصُّبْحِ وَالصَّلاَةِ عِنْدَ الإِغَارَةِ وَالْحَرْبِ:
باب: حملہ کرنے سے پہلے صبح کی نماز اندھیرے میں جلدی پڑھ لینا اسی طرح لڑائی میں (طلوع فجر کے بعد فوراً ادا کر لینا)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 947
حدثنا مسدد، قال: حدثنا حماد، عن عبد العزيز بن صهيب، وثابت البناني، عن انس بن مالك،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الصبح بغلس، ثم ركب فقال: الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، فخرجوا يسعون في السكك ويقولون: محمد، والخميس، قال: والخميس الجيش فظهر عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتل المقاتلة وسبى الذراري، فصارت صفية لدحية الكلبي وصارت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم تزوجها وجعل صداقها عتقها، فقال عبد العزيز لثابت: يا ابا محمد انت سالت انسا ما امهرها ؟ قال: امهرها نفسها فتبسم".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب اور ثابت بنانی نے، بیان کیا ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھا دی، پھر سوار ہوئے (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر پہنچ گئے اور وہاں کے یہودیوں کو آپ کے آنے کی اطلاع ہو گئی) اور فرمایا «الله اكبر» خیبر پر بربادی آ گئی۔ ہم تو جب کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو گی۔ اس وقت خیبر کے یہودی گلیوں میں یہ کہتے ہوئے بھاگ رہے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر سمیت آ گئے۔ راوی نے کہا کہ (روایت میں) لفظ «خميس» لشکر کے معنی میں ہے۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح ہوئی۔ لڑنے والے جوان قتل کر دئیے گئے، عورتیں اور بچے قید ہوئے۔ اتفاق سے صفیہ، دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا اور آزادی ان کا مہر قرار پایا۔ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا: ابو محمد! کیا تم نے انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تھا کہ صفیہ کا مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا تھا انہوں نے جواب دیا کہ خود انہیں کو ان کے مہر میں دے دیا تھا۔ کہا کہ ابو محمد اس پر مسکرا دیئے۔

Share this: