احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ الاِعْتِمَارِ بَعْدَ الْحَجِّ بِغَيْرِ هَدْيٍ:
باب: حج کے بعد عمرہ کرنا اور قربانی نہ دینا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1786
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا هشام، قال: اخبرني ابي، قال: اخبرتني عائشة رضي الله عنها، قالت:"خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم موافين لهلال ذي الحجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من احب ان يهل بعمرة فليهل، ومن احب ان يهل بحجة فليهل، ولولا اني اهديت لاهللت بعمرة، فمنهم من اهل بعمرة، ومنهم من اهل بحجة، وكنت ممن اهل بعمرة، فحضت قبل ان ادخل مكة، فادركني يوم عرفة , وانا حائض، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: دعي عمرتك , وانقضي راسك , وامتشطي , واهلي بالحج، ففعلت، فلما كانت ليلة الحصبة ارسل معي عبد الرحمن إلى التنعيم فاردفها، فاهلت بعمرة مكان عمرتها، فقضى الله حجها وعمرتها، ولم يكن في شيء من ذلك هدي ولا صدقة ولا صوم".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی کہا کہ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ذی الحجہ کا چاند نکلنے والا تھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے حج کے لیے چلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھ لے اور جو حج کا باندھنا چاہے وہ حج کا باندھ لے، اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا ہی احرام باندھتا، چنانچہ بہت سے لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور بہتوں نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر میں مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حائضہ ہو گئی، عرفہ کا دن آ گیا اور ابھی میں حائضہ ہی تھی، اس کا رونا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ دے اور سر کھول لے اور کنگھا کر لے پھر حج کا احرام باندھ لینا، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد جب محصب کی رات آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن کو تنعیم بھیجا وہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا کر لے گئے وہاں سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے (چھوڑے ہوئے) عمرے کے بجائے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کا بھی حج اور عمرہ دونوں ہی پورے کر دیئے نہ تو اس کے لیے انہیں قربانی لانی پڑی نہ صدقہ دینا پڑا اور نہ روزہ رکھنا پڑا۔

Share this: