احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ الْمُعْتَمِرِ إِذَا طَافَ طَوَافَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ خَرَجَ، هَلْ يُجْزِئُهُ مِنْ طَوَافِ الْوَدَاعِ:
باب: (حج کے بعد) عمرہ کرنے والا عمرہ کا طواف کر کے مکہ سے چل دے تو طواف وداع کی ضرورت ہے یا نہیں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1788
حدثنا ابو نعيم، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:"خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج في اشهر الحج وحرم الحج، فنزلنا سرف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه: من لم يكن معه هدي فاحب ان يجعلها عمرة فليفعل، ومن كان معه هدي فلا، وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم ورجال من اصحابه ذوي قوة الهدي، فلم تكن لهم عمرة فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال: ما يبكيك ؟ , قلت: سمعتك تقول لاصحابك ما قلت فمنعت العمرة، قال: وما شانك ؟ قلت: لا اصلي، قال: فلا يضرك، انت من بنات آدم كتب عليك ما كتب عليهن، فكوني في حجتك عسى الله ان يرزقكها، قالت: فكنت حتى نفرنا من منى، فنزلنا المحصب، فدعا عبد الرحمن، فقال: اخرج باختك الحرم فلتهل بعمرة، ثم افرغا من طوافكما انتظركما ها هنا، فاتينا في جوف الليل، فقال: فرغتما، قلت: نعم، فنادى بالرحيل في اصحابه فارتحل الناس، ومن طاف بالبيت قبل صلاة الصبح، ثم خرج موجها إلى المدينة".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حج کے مہینوں اور آداب میں ہم حج کا احرام باندھ کر مدینہ سے چلے اور مقام سرف میں پڑاؤ کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی نہ ہو اور وہ چاہے کہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ میں بدل دے تو وہ ایسا کر سکتا ہے، لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب میں سے بعض مقدور والوں کے ساتھ قربانی تھی، اس لیے ان کا (احرام صرف) عمرہ کا نہیں رہا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ رو کیوں رہی ہو؟ میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے جو کچھ فرمایا میں سن رہی تھی، اب تو میرا عمرہ رہ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میں نماز نہیں پڑھ سکتی (حیض کی وجہ سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کوئی حرج نہیں، تو بھی آدم کی بیٹیوں میں سے ایک ہے، اور جو ان سب کے مقدر میں لکھا ہے وہی تمہارا بھی مقدر ہے۔ اب حج کا احرام باندھ لے شاید اللہ تعالیٰ تمہیں عمرہ بھی نصیب کرے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حج کا احرام باندھ لیا پھر جب ہم (حج سے فارغ ہو کر اور) منی سے نکل کر محصب میں اترے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن کو بلایا اور ان سے کہا کہ اپنی بہن کو حد حرم سے باہر لے جا (تنعیم) تاکہ وہ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ لیں، پھر طواف و سعی کرو ہم تمہارا انتظار یہیں کریں گے۔ ہم آدھی رات کو آپ کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا فارغ ہو گئے؟ میں نے کہا ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد اپنے اصحاب میں کوچ کا اعلان کر دیا۔ بیت اللہ کا طواف وداع کرنے والے لوگ صبح کی نماز سے پہلے ہی روانہ ہو گئے اور مدینہ کی طرف چل دیئے۔

Share this: