احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَغَيْرِهَا مِنَ الْخَلاَئِقِ:
باب: آسمانوں اور زمین اور دوسری مخلوق کے پیدا کرنے کا بیان۔
وهو فعل الرب تبارك وتعالى وامره، فالرب بصفاته وفعله وامره وكلامه وهو الخالق المكون غير مخلوق، وما كان بفعله وامره وتخليقه وتكوينه فهو مفعول مخلوق مكون.
‏‏‏‏ اور یہ پیدا کرنا اللہ تبارک و تعالیٰ کا ایک فعل اور اس کا امر ہے۔ پس اللہ رب العزت اپنی صفات، اپنے فعل اور اپنے امر سمیت خالق ہے، وہی بنانے والا ہے اور غیر مخلوق ہے اور جو چیز بھی اس کے فعل، اس کے امر، اس کی تخلیق اور اس کی تکوین سے بنی ہیں وہ سب مخلوق اور مکون ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7452
حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، اخبرني شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن كريب، عن ابن عباس، قال: بت في بيت ميمونة ليلة، والنبي صلى الله عليه وسلم عندها لانظر كيف صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فتحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم مع اهله ساعة، ثم رقد، فلما كان ثلث الليل الآخر او بعضه قعد، فنظر إلى السماء، فقرا: إن في خلق السموات والارض إلى قوله لاولي الالباب سورة آل عمران آية 190، ثم قام، فتوضا واستن، ثم صلى إحدى عشرة ركعة، ثم اذن بلال بالصلاة، فصلى ركعتين ثم خرج، فصلى للناس الصبح".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے خبر دی، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک رات میں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گزاری اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کے پاس تھے۔ میرا مقصد رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیر تو اپنی اہلیہ کے ساتھ بات چیت کی پھر سو گئے۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ یا بعض حصہ باقی رہ گیا تو آپ اٹھ بیٹھے اور آسمان کی طرف دیکھ کر یہ آیت پڑھی «إن في خلق السموات والأرض‏» بلاشبہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں عقل رکھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں پھر اٹھ کر آپ نے وضو کیا اور مسواک کی، پھر گیارہ رکعتیں پڑھیں، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کے لیے اذان دی اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر باہر آ گئے اور لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی۔

Share this: