احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ الْوَصَايَا:
باب: اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں۔
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: وصية الرجل مكتوبة عنده، وقول الله تعالى كتب عليكم إذا حضر احدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف حقا على المتقين سورة البقرة آية 180، فمن بدله بعد ما سمعه فإنما إثمه على الذين يبدلونه إن الله سميع عليم سورة البقرة آية 181، فمن خاف من موص جنفا او إثما فاصلح بينهم فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم سورة البقرة آية 182 جنفا ميلا، متجانف مائل.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی کی وصیت لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ) میں فرمایا «كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والأقربين بالمعروف حقا على المتقين * فمن بدله بعد ما سمعه فإنما إثمه على الذين يبدلونه إن الله سميع عليم * فمن خاف من موص جنفا أو إثما فأصلح بينهم فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم‏» تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی معلوم ہو اور کچھ مال بھی چھوڑ رہا ہو تو وہ والدین اور عزیزوں کے حق میں دستور کے موافق وصیت کر جائے۔ یہ لازم ہے پرہیزگاروں پر۔ پھر جو کوئی اسے اس کے سننے کے بعد بدل ڈالے سو اس کا گناہ اسی پر ہو گا جو اسے بدلے گا ‘ بیشک اللہ بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے۔ البتہ جس کسی کو وصیت کرنے والے سے متعلق کسی کی طرفداری یا حق تلفی کا علم ہو جائے پھر وہ موصی لہ اور وارثوں میں (وصیت میں کچھ کمی کر کے) میل کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑا بخشش کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (آیت میں) «جنفا» کے معنی ایک طرف جھک جانے کے ہیں «متجانف» کے معنی جھکنے والے کے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2738
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده". تابعه محمد بن مسلم، عن عمرو، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے ‘ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جن کے پاس وصیت کے قابل کوئی بھی مال ہو درست نہیں کہ دو رات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغیر گزارے۔ امام مالک کے ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن مسلم نے عمرو بن دینار سے کی ہے ‘ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

Share this: