احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ الشُّرُوطِ فِي الْوَقْفِ:
باب: وقف میں شرطیں لگانے کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2737
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثنا ابن عون، قال: انباني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما،"ان عمر بن الخطاب اصاب ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم يستامره فيها، فقال: يا رسول الله، إني اصبت ارضا بخيبر لم اصب مالا قط انفس عندي منه، فما تامر به ؟ قال: إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها، قال: فتصدق بها عمر، انه لا يباع ولا يوهب ولا يورث، وتصدق بها في الفقراء، وفي القربى، وفي الرقاب، وفي سبيل الله وابن السبيل، والضيف لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، ويطعم غير متمول". قال: فحدثت به ابن سيرين، فقال: غير متاثل مالا.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عون نے ‘ کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ‘ انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک قطعہ زمین ملی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا ملا ہے اس سے بہتر مال مجھے اب تک کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس میں وراثت چلے گی۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غلام آزاد کرانے کے لیے ‘ اللہ کے دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ (وقف) کر دیا اور یہ کہ اس کا متولی اگر دستور کے مطابق اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ ابن عون نے بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ (متولی) اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔

Share this: