احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: 56- بَابُ صَوْمِ الدَّهْرِ:
باب: ہمیشہ روزہ رکھنا (جس کو «صوم الدهر» کہتے ہیں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1976
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عبد الله بن عمرو، قال: اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، اني اقول: والله لاصومن النهار، ولاقومن الليل ما عشت، فقلت له: قد قلته بابي انت وامي، قال: فإنك لا تستطيع ذلك،"فصم وافطر، وقم ونم، وصم من الشهر ثلاثة ايام، فإن الحسنة بعشر امثالها، وذلك مثل صيام الدهر"، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال: فصم يوما وافطر يومين، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال: فصم يوما وافطر يوما، فذلك صيام داود عليه السلام وهو افضل الصيام، فقلت: إني اطيق افضل من ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا افضل من ذلك.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک میری یہ بات پہنچا گئی کہ اللہ کی قسم! زندگی بھر میں دن میں تو روزے رکھوں گا۔ اور ساری رات عبادت کروں گا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، ہاں میں نے یہ کہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن تیرے اندر اس کی طاقت نہیں، اس لیے روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ۔ عبادت بھی کر لیکن سوؤ بھی اور مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کر۔ نیکیوں کا بدلہ دس گنا ملتا ہے، اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا، میں نے کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک دن روزہ رکھا کر اور دو دن کے لیے روزے چھوڑ دیا کر۔ میں نے پھر کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ایسا ہی تھا۔ اور روزہ کا یہ سب سے افضل طریقہ ہے۔ میں نے اب بھی وہی کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے لیکن اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔

Share this: