احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ، وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا:
باب: ذبح پر بسم اللہ پڑھنا اور جس نے اسے قصداً چھوڑ دیا ہو اس کا بیان۔
قال ابن عباس:"من نسي فلا باس"، وقال الله تعالى: ولا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق سورة الانعام آية 121، والناسي لا يسمى فاسقا، وقوله: وإن الشياطين ليوحون إلى اوليائهم ليجادلوكم وإن اطعتموهم إنكم لمشركون سورة الانعام آية 121.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر کوئی بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو کوئی حرج نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق‏» اور نہ کھاؤ اس جانور کو جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بلاشبہ یہ نافرمانی ہے اور (کوئی نیک کام) بھول جانے والے کو فاسق نہیں کہا جا سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قرآن میں فرمان «وإن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم ليجادلوكم وإن أطعتموهم إنكم لمشركون‏» اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کو پٹی پڑھاتے ہیں تاکہ وہ تم سے کٹ حجتی کریں اور اگر تم ان کا کہا مانو گے تو البتہ تم بھی مشرک ہو جاؤ گے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5498
حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع، عن جده رافع بن خديج، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة فاصاب الناس جوع، فاصبنا إبلا وغنما، وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات الناس فعجلوا فنصبوا القدور، فدفع إليهم النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقدور فاكفئت، ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير فند منها بعير، وكان في القوم خيل يسيرة فطلبوه فاعياهم، فاهوى إليه رجل بسهم، فحبسه الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش فما ند عليكم منها فاصنعوا به"، هكذا قال: وقال جدي إنا لنرجو او نخاف ان نلقى العدو غدا وليس معنا مدى افنذبح بالقصب ؟ فقال:"ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل ليس السن والظفر وساخبركم عنه اما السن فعظم واما الظفر فمدى الحبشة".
مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذی الحلیفہ میں تھے کہ (ہم) لوگ بھوک اور فاقہ میں مبتلا ہو گئے پھر ہمیں (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے تھے۔ لوگوں نے جلدی کی بھوک کی شدت کی وجہ سے (اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے پہلے ہی غنیمت کے جانوروں کو ذبح کر لیا) اور ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کی تقسیم کی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی لوگ اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک شخص نے اس پر تیر کا نشانہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں جنگلیوں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب کوئی جانور بھڑک کر بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم (دھاردار) لکڑی سے ذبح کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز بھی خون بہا دے اور (ذبح کرتے وقت) جانور پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ البتہ (ذبح کرنے والا آلہ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے۔ دانت اس لیے نہیں کہ یہ ہڈی ہے (اور ہڈی سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے) اور ناخن کا اس لیے نہیں کہ حبشی لوگ ان کو چھری کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔

Share this: