احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ كَيْفَ تُهِلُّ الْحَائِضُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام کس طرح باندھے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 319
حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، قالت:"خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فمنا من اهل بعمرة ومنا من اهل بحج، فقدمنا مكة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من احرم بعمرة ولم يهد فليحلل، ومن احرم بعمرة واهدى فلا يحل حتى يحل بنحر هديه، ومن اهل بحج فليتم حجه، قالت: فحضت فلم ازل حائضا حتى كان يوم عرفة ولم اهلل إلا بعمرة، فامرني النبي صلى الله عليه وسلم ان انقض راسي وامتشط واهل بحج واترك العمرة، ففعلت ذلك حتى قضيت حجي، فبعث معي عبد الرحمن بن ابي بكر، وامرني ان اعتمر مكان عمرتي من التنعيم".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل بن خالد سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے سفر میں نکلے، ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا، پھر ہم مکہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور ہدی ساتھ نہ لایا ہو تو وہ حلال ہو جائے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور وہ ہدی بھی ساتھ لایا ہو تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہ ہو گا۔ اور جس نے حج کا احرام باندھا ہو تو اسے حج پورا کرنا چاہیے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کا دن آ گیا۔ میں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول لوں، کنگھا کر لوں اور حج کا احرام باندھ لوں اور عمرہ چھوڑ دوں، میں نے ایسا ہی کیا اور اپنا حج پورا کر لیا۔ پھر میرے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے چھوٹے ہوئے عمرہ کے عوض تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں۔

Share this: