احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ نَقْضِ الْمَرْأَةِ شَعَرَهَا عِنْدَ غُسْلِ الْمَحِيضِ:
باب: حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو کھولنے کے بیان میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 317
حدثنا عبيد بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت: خرجنا موافين لهلال ذي الحجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من احب ان يهل بعمرة فليهلل، فإني لولا اني اهديت لاهللت بعمرة، فاهل بعضهم بعمرة، واهل بعضهم بحج، وكنت انا ممن اهل بعمرة فادركني يوم عرفة وانا حائض، فشكوت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: دعي عمرتك وانقضي راسك وامتشطي واهلي بحج، ففعلت حتى إذا كان ليلة الحصبة ارسل معي اخي عبد الرحمن بن ابي بكر، فخرجت إلى التنعيم فاهللت بعمرة مكان عمرتي"، قال هشام: ولم يكن في شيء من ذلك هدي ولا صوم ولا صدقة.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ حماد نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے فرمایا ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا دل چاہے تو اسے عمرہ کا احرام باندھ لینا چاہیے۔ کیونکہ اگر میں ہدی ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔ اس پر بعض صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر عرفہ کا دن آ گیا اور میں حیض کی حالت میں تھی۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ اور اپنا سر کھول اور کنگھا کر اور حج کا احرام باندھ لے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا۔ میں تنعیم میں گئی اور وہاں سے اپنے عمرہ کے بدلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا۔ ہشام نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کی وجہ سے بھی نہ ہدی واجب ہوئی اور نہ روزہ اور نہ صدقہ۔ (تنعیم حد حرم سے قریب تین میل دور ایک مقام کا نام ہے)۔

Share this: