احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

93: 93- سورة {وَالضُّحَى}:
باب: سورۃ الضحیٰ کی تفسیر۔
وقال مجاهد: إذا سجى: استوى، وقال غيره: سجى: اظلم وسكن، عائلا: ذو عيال.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «إذا سجى‏» جب برابر ہو جائے۔ اوروں نے کہا جب اندھیری ہو جائے یا تھم جائے۔ «عائلا‏» بال بچے والا، محتاج۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4950
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا الاسود بن قيس، قال: سمعت جندب بن سفيان رضي الله عنه، قال:"اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يقم ليلتين او ثلاثا، فجاءت امراة، فقالت: يا محمد، إني لارجو ان يكون شيطانك قد تركك لم اره قربك منذ ليلتين او ثلاثة، فانزل الله عز وجل: والضحى { 1 } والليل إذا سجى { 2 } ما ودعك ربك وما قلى { 3 } سورة الضحى آية 1-3، قوله: ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 3:
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور دو یا تین راتوں کو (تہجد کے لیے) نہیں اٹھ سکے۔ پھر ایک عورت (ابولہب کی عورت عوراء) آئی اور کہنے لگی۔ اے محمد! میرا خیال ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے۔ دو یا تین راتوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تمہارے پاس وہ نہیں آیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏» آخر تک یعنی قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے بیزار ہوا ہے۔

Share this: