احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنْ يَصَّالَحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ}:
باب: اللہ کا یہ فرمان (سورۃ نساء میں) اگر میاں بیوی صلح کر لیں تو صلح ہی بہتر ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2694
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، وإن امراة خافت من بعلها نشوزا او إعراضا سورة النساء آية 128، قالت:"هو الرجل يرى من امراته ما لا يعجبه كبرا او غيره فيريد فراقها، فتقول: امسكني، واقسم لي ما شئت، قالت: فلا باس إذا تراضيا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ہشام بن عروہ سے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں فرمایا) «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا‏» اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے بے توجہی دیکھے۔ تو اس سے مراد ایسا شوہر ہے جو اپنی بیوی میں ایسی چیزیں پائے جو اسے پسند نہ ہوں، عمر کی زیادتی وغیرہ اور اس لیے اسے اپنے سے جدا کرنا چاہتا ہو اور عورت کہے کہ مجھے جدا نہ کرو (نفقہ وغیرہ) جس طرح تم چاہو دیتے رہنا، تو انہوں نے فرمایا کہ اگر دونوں اس پر راضی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

Share this: