احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ:
باب: اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2695
حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، حدثنا الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما، قالا: جاء اعرابي، فقال"يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله، فقام خصمه، فقال: صدق، اقض بيننا بكتاب الله، فقال الاعرابي: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، فقالوا لي: على ابنك الرجم، ففديت ابني منه بمائة من الغنم ووليدة، ثم سالت اهل العلم، فقالوا: إنما على ابنك جلد مائة وتغريب عام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لاقضين بينكما بكتاب الله، اما الوليدة والغنم فرد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واما انت يا انيس لرجل فاغد على امراة هذا فارجمها، فغدا عليها انيس فرجمها".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کر دیجئیے۔ دوسرے فریق نے بھی یہی کہا کہ اس نے سچ کہا ہے۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیں۔ دیہاتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گا، لیکن میں نے اپنے لڑکے کے اس جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی، پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کر دیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں، البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کیا جائے گا اور انیس تم (یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے) اس عورت کے گھر جاؤ اور اسے رجم کر دو (اگر وہ زنا کا اقرار کر لے) چنانچہ انیس گئے، اور (چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے) اسے رجم کر دیا۔

Share this: