احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

111: 111- بَابُ جَهْرِ الإِمَامِ بِالتَّأْمِينِ:
باب: (جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے آمین کہنا۔
وقال عطاء: آمين دعاء امن ابن الزبير ومن وراءه حتى إن للمسجد للجة وكان ابو هريرة ينادي الإمام لا تفتني بآمين، وقال نافع: كان ابن عمر لا يدعه ويحضهم وسمعت منه في ذلك خيرا.
‏‏‏‏ (جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے «آمين» کہنا مسنون ہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ «آمين» ایک دعا ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ان لوگوں نے جو آپ کے پیچھے (نماز پڑھ رہے) تھے۔ اس زور سے «آمين» کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھا کہ «آمين» سے ہمیں محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما «آمين» کبھی نہیں چھوڑتے اور لوگوں کو اس کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے۔ میں نے آپ سے اس کے متعلق ایک حدیث بھی سنی تھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 780
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن عبد الرحمن انهما اخبراه عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا امن الإمام فامنوا، فإنه من وافق تامينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه"، وقال ابن شهاب: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: آمين.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام «آمين» کہے تو تم بھی «آمين» کہو۔ کیونکہ جس کی «آمين» ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «آمين» کہتے تھے۔

Share this: