احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: 31- بَابُ الْمُجَامِعِ فِي رَمَضَانَ هَلْ يُطْعِمُ أَهْلَهُ مِنَ الْكَفَّارَةِ إِذَا كَانُوا مَحَاوِيجَ:
باب: رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ قصداً ہمبستر ہونے والا شخص کیا کرے؟
هل يطعم اهله من الكفارة إذا كانوا محاويج.
‏‏‏‏ اور کیا اس کے گھر والے محتاج ہوں تو وہ ان ہی کو کفارہ کا کھانا کھلا سکتا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1937
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه،"جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الاخر وقع على امراته في رمضان، فقال: اتجد ما تحرر رقبة ؟ قال: لا، قال: فتستطيع ان تصوم شهرين متتابعين ؟ قال: لا، قال: افتجد ما تطعم به ستين مسكينا ؟ قال: لا، قال: فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر وهو الزبيل، قال: اطعم هذا عنك، قال: على احوج منا ما بين لابتيها، اهل بيت احوج منا، قال: فاطعمه اهلك".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یہ بدنصیب رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غلام آزاد کر سکو؟ اس نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے اندر اتنی طاقت ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟ اب بھی اس کا جواب نفی میں تھا۔ راوی نے بیان کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں «عرق» زنبیل کو کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے (محتاجوں کو) کھلا دے، اس شخص نے کہا میں اپنے سے بھی زیادہ محتاج کو حالانکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔

Share this: