احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: 30- بَابُ إِذَا جَامَعَ فِي رَمَضَانَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ فَتُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَلْيُكَفِّرْ:
باب: اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1936
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:"بينما نحن جلوس عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل، فقال: يا رسول الله، هلكت، قال: ما لك ؟ قال: وقعت على امراتي وانا صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل تجد رقبة تعتقها ؟ قال: لا، قال: فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين ؟ قال: لا، فقال: فهل تجد إطعام ستين مسكينا ؟ قال: لا، قال: فمكث النبي صلى الله عليه وسلم فبينا نحن على ذلك، اتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيها تمر والعرق المكتل، قال: اين السائل ؟ فقال: انا، قال: خذها فتصدق به، فقال الرجل: اعلى افقر مني يا رسول الله، فوالله ما بين لابتيها يريد الحرتين اهل بيت افقر من اهل بيتي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه، ثم قال: اطعمه اهلك".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھے کہ ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ! میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا (عرق نامی) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں (جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔

Share this: