احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: 38- بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ:
باب: اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری ہے۔
لقول الله تعالى: {وامسحوا برءوسكم}. وقال ابن المسيب المراة بمنزلة الرجل تمسح على راسها. وسئل مالك ايجزئ ان يمسح بعض الراس فاحتج بحديث عبد الله بن زيد.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اپنے سروں کا مسح کرو۔ اور ابن مسیب نے کہا ہے کہ سر کا مسح کرنے میں عورت مرد کی طرح ہے۔ وہ (بھی) اپنے سر کا مسح کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا کچھ حصہ سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبداللہ بن زید کی (یہ) حدیث پیش کی، یعنی پورے سر کا مسح کرنا چاہیے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 185
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، ان رجلا قال لعبد الله بن زيد وهو جد عمرو بن يحيى: اتستطيع ان تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا ؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم،"فدعا بماء، فافرغ على يده فغسل مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل يديه مرتين مرتين إلى المرفقين، ثم مسح راسه بيديه فاقبل بهما وادبر بدا بمقدم راسه حتى ذهب بهما إلى قفاه ثم ردهما إلى المكان الذي بدا منه، ثم غسل رجليه".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے خبر دی، وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔ (مسح) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے (مسح) شروع کیا تھا، پھر اپنے پیر دھوئے۔

Share this: