احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: 12- بَابُ عَوْنِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي وَلَدِهِ:
باب: عورت اپنے خاوند کی مدد اس کی اولاد کی پرورش میں کر سکتی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5367
حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:"هلك ابي وترك سبع بنات او تسع بنات، فتزوجت امراة ثيبا، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: تزوجت يا جابر ؟ فقلت: نعم، فقال: بكرا ام ثيبا ؟ قلت: بل ثيبا، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك وتضاحكها وتضاحكك ؟ قال: فقلت له إن عبد الله هلك وترك بنات وإني كرهت ان اجيئهن بمثلهن، فتزوجت امراة تقوم عليهن وتصلحهن، فقال: بارك الله لك، او قال: خيرا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑیں یا (راوی نے کہا کہ) نو لڑکیاں۔ چنانچہ میں نے ایک پہلے کی شادی شدہ عورت سے نکاح کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ جابر! تم نے شادی کی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا، کنواری سے یا بیاہی سے۔ میں نے عرض کیا کہ بیاہی سے۔ فرمایا تم نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اور وہ تمہارے ساتھ ہنسی کرتی۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ عبداللہ (میرے والد) شہید ہو گئے اور انہوں نے کئی لڑکیاں چھوڑی ہیں، اس لیے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان ہی جیسی لڑکی بیاہ لاؤں، اس لیے میں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے جو ان کی دیکھ بھال کر سکے اور ان کی اصلاح کا خیال رکھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت دے یا (راوی کو شک تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «خيرا‏.‏» فرمایا یعنی اللہ تم کو خیر عطا کرے۔

Share this: