احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ نَفَقَةِ الْمُعْسِرِ عَلَى أَهْلِهِ:
باب: مفلس آدمی کو (جب کچھ ملے تو) پہلے اپنی بیوی کو کھلانا واجب ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5368
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:"اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: هلكت، قال: ولم ؟ قال: وقعت على اهلي في رمضان، قال: فاعتق رقبة، قال: ليس عندي، قال: فصم شهرين متتابعين، قال: لا استطيع، قال: فاطعم ستين مسكينا، قال: لا اجد، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، فقال: اين السائل ؟ قال: ها انا ذا، قال: تصدق بهذا، قال: على احوج منا يا رسول الله، فوالذي بعثك بالحق ما بين لابتيها اهل بيت احوج منا، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه، قال: فانتم إذا".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخر کیا بات ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہمبستری کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر دو۔ (یہ کفارہ ہو جائے گا) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ لو۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے؟ ان صاحب نے عرض کیا میں یہاں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لو اسے (اپنی طرف سے) صدقہ کر دینا۔ انہوں نے کہا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر؟ یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور آپ کے مبارک دانت دکھائی دینے لگے اور فرمایا، پھر تم ہی اس کے زیادہ مستحق ہو۔

Share this: