احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: 49- بَابُ النَّمِيمَةُ مِنَ الْكَبَائِرِ:
باب: چغل خوری کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6055
حدثنا ابن سلام، اخبرنا عبيدة بن حميد ابو عبد الرحمن، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم من بعض حيطان المدينة، فسمع صوت إنسانين يعذبان في قبورهما، فقال:"يعذبان وما يعذبان في كبير وإنه لكبير، كان احدهما لا يستتر من البول، وكان الآخر يمشي بالنميمة، ثم دعا بجريدة فكسرها بكسرتين او ثنتين، فجعل كسرة في قبر هذا وكسرة في قبر هذا، فقال:"لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیدہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں منصور بن معمر نے، انہیں مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی باغ سے تشریف لائے تو آپ نے دو (مردہ) انسانوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے انہیں عذاب نہیں ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری شاخ منگوائی اور اسے دو حصوں میں توڑا اور ایک ٹکڑا ایک کی قبر پر اور دوسرا دوسرے کی قبر پر گاڑ دیا۔ پھر فرمایا شاید کہ ان کے عذاب میں اس وقت تک کے لیے کمی کر دی جائے، جب تک یہ سوکھ نہ جائیں۔

Share this: