احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: 48- بَابُ مَا يَجُوزُ مِنِ اغْتِيَابِ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالرِّيَبِ:
باب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو، ان کی غیبت درست ہونا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6054
حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، سمعت ابن المنكدر، سمع عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها، اخبرته، قالت: استاذن رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"ائذنوا له بئس اخو العشيرة او ابن العشيرة"، فلما دخل الان له الكلام، قلت: يا رسول الله، قلت الذي قلت، ثم النت له الكلام، قال:"اي عائشة، إن شر الناس من تركه الناس او ودعه الناس اتقاء فحشه".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہوں نے محمد بن منکدر سے سنا، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اجازت دے دو، فلاں قبیلہ کا یہ برا آدمی ہے جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو کی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو اس کے متعلق جو کچھ کہنا تھا وہ ارشاد فرمایا اور پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ! وہ بدترین آدمی ہے جسے اس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ (اسے) چھوڑ دیں۔

Share this: