احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: 26- بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ:
باب: نماز فجر کی فضیلت کے بیان میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 573
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال لي جرير بن عبد الله: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ نظر إلى القمر ليلة البدر، فقال:"اما إنكم سترون ربكم كما ترون هذا، لا تضامون او لا تضاهون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا، ثم قال: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها سورة طه آية 130".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا، کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو (اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» پس اپنے رب کے حمد کی تسبیح پڑھ سورج کے نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔ امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ابن شہاب نے اسماعیل کے واسطہ سے جو قیس سے بواسطہ جریر (راوی ہیں) یہ زیادتی نقل کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے رب کو صاف دیکھو گے ۔

Share this: