احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: 24- بَابُ إِذَا حَاضَتْ فِي شَهْرٍ ثَلاَثَ حِيَضٍ وَمَا يُصَدَّقُ النِّسَاءُ فِي الْحَيْضِ وَالْحَمْلِ فِيمَا يُمْكِنُ مِنَ الْحَيْضِ:
باب: اس بارے میں کہ اگر کسی عورت کو ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض آئے؟ اور حیض و حمل سے متعلق جب کہ حیض آنا ممکن ہو تو عورتوں کے بیان کی تصدیق کی جائے گی۔
لقول الله تعالى ‏{‏ولا يحل لهن ان يكتمن ما خلق الله في ارحامهن‏}‏‏.‏
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا ہے کہ ان کے لیے جائز نہیں کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے وہ اسے چھپائیں۔ (لہٰذا جس طرح یہ بیان قابل تسلیم ہو گا اسی طرح حیض کے متعلق بھی ان کا بیان مانا جائے گا)۔
ويذكر عن علي، وشريح، إن امراة جاءت ببينة من بطانة اهلها ممن يرضى دينه انها حاضت ثلاثا في شهر صدقت، وقال عطاء: اقراؤها ما كانت، وبه قال إبراهيم: وقال عطاء: الحيض يوم إلى خمس عشرة، وقال معتمر: عن ابيه، سالت ابن سيرين، عن المراة ترى الدم بعد قرئها بخمسة ايام، قال: النساء اعلم بذلك.
‏‏‏‏ اور علی رضی اللہ عنہ اور قاضی شریح سے منقول ہے کہ اگر عورت کے گھرانے کا کوئی آدمی گواہی دے اور وہ دیندار بھی ہو کہ یہ عورت ایک مہینہ میں تین مرتبہ حائضہ ہوتی ہے تو اس کی تصدیق کی جائے گی اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ عورت کے حیض کے دن اتنے ہی قابل تسلیم ہوں گے جتنے پہلے (اس کی عادت کے تحت) ہوتے تھے۔ (یعنی طلاق وغیرہ سے پہلے) ابراہیم نخعی نے بھی یہی کہا ہے اور عطاء نے کہا کہ حیض کم سے کم ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہو سکتا ہے۔ معتمر اپنے والد سلیمان کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن سیرین سے ایک ایسی عورت کے متعلق پوچھا جو اپنی عادت کے مطابق حیض آ جانے کے پانچ دن بعد خون دیکھتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں اس کا زیادہ علم رکھتی ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 325
حدثنا احمد ابن ابي رجاء، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: سمعت هشام بن عروة، قال: اخبرني ابي، عن عائشة، ان فاطمة بنت ابي حبيش سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: إني استحاض فلا اطهر افادع الصلاة ؟ فقال:"لا، إن ذلك عرق، ولكن دعي الصلاة قدر الايام التي كنت تحيضين فيها، ثم اغتسلي وصلي".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابواسامہ نے خبر دی، انہوں نے کہا میں نے ہشام بن عروہ سے سنا، کہا مجھے میرے والد نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے خبر دی کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی، تو کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے، ہاں اتنے دنوں میں نماز ضرور چھوڑ دیا کر جن میں اس بیماری سے پہلے تمہیں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔

Share this: