احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: 23- بَابُ شُهُودِ الْحَائِضِ الْعِيدَيْنِ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى:
باب: عیدین میں اور مسلمانوں کے ساتھ دعا میں حائضہ عورتیں بھی شریک ہوں اور یہ عورتیں نماز کی جگہ سے ایک طرف ہو کر رہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 324
حدثنا محمد هو ابن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كنا نمنع عواتقنا ان يخرجن في العيدين، فقدمت امراة فنزلت قصر بني خلف، فحدثت عن اختها، وكان زوج اختها غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة، وكانت اختي معه في ست، قالت: كنا نداوي الكلمى، ونقوم على المرضى، فسالت اختي النبي صلى الله عليه وسلم: اعلى إحدانا باس إذا لم يكن لها جلباب ان لا تخرج ؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها، ولتشهد الخير ودعوة المسلمين، فلما قدمت ام عطية سالتها، اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم ؟ قالت: بابي نعم، وكانت لا تذكره إلا قالت: بابي سمعته يقول:"يخرج العواتق وذوات الخدور او العواتق ذوات الخدور، والحيض وليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، ويعتزل الحيض المصلى"، قالت حفصة: فقلت: الحيض، فقالت: اليس تشهد عرفة وكذا وكذا.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے، وہ حفصہ بنت سیرین سے، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں، پھر ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتریں اور انہوں نے اپنی بہن (ام عطیہ) کے حوالہ سے بیان کیا، جن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک ہوئے تھے اور خود ان کی اپنی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی خبرگیری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کیا اس کے لیے اس میں کوئی حرج ہے کہ وہ (نماز عید کے لیے) باہر نہ نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی ساتھی عورت کو چاہیے کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے، پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں، (یعنی عیدگاہ جائیں) پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرا باپ آپ پر فدا ہو، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو۔ (انہوں نے کہا) میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ جوان لڑکیاں، پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں اور مواقع خیر میں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں اور حائضہ عورت جائے نماز سے دور رہے۔ حفصہ کہتی ہیں، میں نے پوچھا کیا حائضہ بھی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ وہ عرفات میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی۔ یعنی جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں۔

Share this: