احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 2- بَابُ قَوْلُهُ: {مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى}:
باب: آیت «ما ودعك ربك وما قلى» کی تفسیر۔
تقرا بالتشديد والتخفيف بمعنى واحد ما تركك ربك، وقال ابن عباس: ما تركك وما ابغضك".
‏‏‏‏ یعنی «ما ودعك ربك وما قلى‏» تشدید اور تخفیف دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے اور معنی ایک ہی رہیں گے، یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مفہوم یہ ہے «ما تركك وما أبغضك» یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے اور نہ وہ تیرا دشمن بنا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4951
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر غندر، حدثنا شعبة، عن الاسود بن قيس، قال: سمعت جندبا البجلي، قالت امراة: يا رسول الله، ما ارى صاحبك إلا ابطاك، فنزلت ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 3.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر غندر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک عورت ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ کے دوست (جبرائیل علیہ السلام) آپ کے پاس آنے میں دیر کرتے ہیں۔ اس پر آیت نازل ہوئی «ما ودعك ربك وما قلى‏» یعنی آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے وہ بیزار ہوا ہے۔

Share this: