احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

168: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں پھونک مارنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 381
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عباد بن العوام، اخبرنا ميمون ابو حمزة، عن ابي صالح مولى طلحة، عن ام سلمة، قالت: راى النبي صلى الله عليه وسلم غلاما لنا يقال له افلح، إذا سجد نفخ، فقال: " يا افلح ترب وجهك " قال احمد بن منيع: وكره عباد بن العوام النفخ في الصلاة، وقال: إن نفخ لم يقطع صلاته. قال احمد بن منيع: وبه ناخذ، قال ابو عيسى: وروى بعضهم عن ابي حمزة هذا الحديث، وقال مولى لنا يقال له رباح.
ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے (گھر کے) ایک لڑکے کو دیکھا جسے افلح کہا جاتا تھا کہ جب وہ سجدہ کرتا تو پھونک مارتا ہے، تو آپ نے فرمایا: افلح! اپنے چہرے کو گرد آلودہ کر ۱؎۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ عباد بن العوام نے نماز میں پھونک مارنے کو مکروہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی نے پھونک مار ہی دی تو اس کی نماز باطل نہ ہو گی۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ اسی کو ہم بھی اختیار کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کو بعض دیگر لوگوں نے ابوحمزہ کے واسطہ سے روایت کی ہے۔ اور «غلاما لنا يقال له أفلح» کے بجائے «مولى لنا يقال له رباح» (ہمارے مولیٰ کو جسے رباح کہا جاتا تھا) کہا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18244) (ضعیف) (سند میں میمون ابو حمزہ القصاب ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ تواضع سے یہی زیادہ قریب تر ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 193) ، المشكاة (1002) ، الضعيفة (5485) // ضعيف الجامع الصغير (6378) //

Share this: