احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

167: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 379
حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن ابي الاحوص، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قام احدكم إلى الصلاة فلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه ". قال: وفي الباب عن معيقيب , وعلي بن ابي طالب , وحذيفة , وجابر بن عبد الله، قال ابو عيسى: حديث ابي ذر حديث حسن، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم " انه كره المسح في الصلاة " وقال: إن كنت لا بد فاعلا فمرة واحدة، كانه روي عنه رخصة في المرة الواحدة، والعمل على هذا عند اهل العلم.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوذر کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں معیقیب، علی بن ابی طالب، حذیفہ، جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے نماز میں کنکری ہٹانے کو ناپسند کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ہٹانا ضروری ہو تو ایک بار ہٹا دے، گویا آپ سے ایک بار کی رخصت مروی ہے،
۴- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 175 (945)، سنن النسائی/السہو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 63 (1028)، (تحفة الأشراف: 11997)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف) (ابو الأحوص لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو، اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1027)

Share this: