احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِي طَلاَقِ الْمَعْتُوهِ
باب: پاگل اور دیوانے کی طلاق کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1191
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، انبانا مروان بن معاوية الفزاري، عن عطاء بن عجلان، عن عكرمة بن خالد المخزومي، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل طلاق جائز إلا طلاق المعتوه المغلوب على عقله ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث عطاء بن عجلان، وعطاء بن عجلان ضعيف ذاهب الحديث، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، ان طلاق المعتوه المغلوب على عقله لا يجوز إلا ان يكون معتوها يفيق الاحيان فيطلق في حال إفاقته.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر طلاق واقع ہوتی ہے سوائے پاگل اور دیوانے کی طلاق کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف عطاء بن عجلان کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور عطاء بن عجلان ضعیف اور «ذاہب الحدیث» (حدیث بھول جانے والے) ہیں،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ دیوانے کی طلاق واقع نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ ایسا دیوانہ ہو جس کی دیوانگی کبھی کبھی ٹھیک ہو جاتی ہو اور وہ افاقہ کی حالت میں طلاق دے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14244) (ضعیف جدا) (سند میں عطاء بن عجلان متروک الحدیث راوی ہے، صحیح ابوہریرہ کے قول سے ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، والصحيح موقوف، الإرواء (2042) // ضعيف الجامع الصغير (4240) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1191) إسناده ضعيف جدًا ¤ عطاء بن عجلان: متروك بل أطلق عليه ابن معين والفلاس وغيرهما الكذب (تق:4594)

Share this: