احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا جَاءَ فِي غَزَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَمْ غَزَا
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے غزوات کا ذکر اور ان کی تعداد کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1676
حدثنا حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وهب بن جرير، وابو داود الطيالسي، قالا: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: كنت إلى جنب زيد بن ارقم، فقيل له: كم غزا النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة ؟ قال: " تسع عشرة "، فقلت: كم غزوت انت معه ؟ قال: " سبع عشرة "، قلت: ايتهن كان اول ؟ قال: " ذات العشير، او العشيرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں زید بن ارقم رضی الله عنہ کے بغل میں تھا کہ ان سے پوچھا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات کیے؟ کہا: انیس ۱؎، میں نے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے؟ کہا: سترہ میں، میں نے پوچھا: کون سا غزوہ پہلے ہوا تھا؟ کہا: ذات العشیر یا ذات العُشیرہ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 1 (3949)، و 77 (4404)، و 89 (4471)، صحیح مسلم/الحج 35 (1254)، والجہاد 49 (1254/143)، (تحفة الأشراف: 3679) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مراد وہ غزوات ہیں جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک رہے، خواہ قتال کیا ہو یا نہ کیا ہو، صحیح مسلم میں جابر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ غزوات کی تعداد اکیس (۲۱) ہے، ایسی صورت میں ممکن ہے زید بن ارقم نے دوکا تذکرہ جنہیں غزوہ ابوا اور غزوہ بواط کہا جاتا ہے اس لیے نہ کیا ہو کہ ان کا معاملہ ان دونوں کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان سے مخفی رہ گیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: