احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ
باب: دوسرے کی زمین میں بغیر اجازت فصل بونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1366
حدثنا قتيبة , حدثنا شريك بن عبد الله النخعي , عن ابي إسحاق، عن عطاء , عن رافع بن خديج , ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من زرع في ارض قوم بغير إذنهم , فليس له من الزرع شيء وله نفقته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , لا نعرفه من حديث ابي إسحاق إلا من هذا الوجه من حديث شريك بن عبد الله , والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم , وهو قول: احمد , وإسحاق , وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا الحديث فقال: هو حديث حسن , وقال: لا اعرفه من حديث ابي إسحاق إلا من رواية شريك , قال محمد: حدثنا معقل بن مالك البصري , حدثنا عقبة بن الاصم , عن عطاء , عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دوسرے کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر فصل بوئے، اس کو فصل سے کچھ نہیں ملے گا وہ صرف خرچ لے سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے بروایت ابواسحاق صرف شریک بن عبداللہ ہی کے طریق سے جانتے ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے ۱؎
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث حسن ہے، انہوں نے کہا: میں اسے بروایت ابواسحاق صرف شریک ہی کے طریق سے جانتا ہوں،
۵- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ہم سے معقل بن مالک بصریٰ نے بسند «عقبة بن الأصم عن عطاء عن رافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع 33 (3403)، سنن ابن ماجہ/الرہون 13 (الأحکام 74)، (2466)، (تحفة الأشراف: 3570)، و مسند احمد (3/465) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اور یہی قول راجح ہے اس کے برخلاف کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ فصل تو غاصب کی ہو گی اور زمین کا مالک اس سے زمین کا کرایہ وصول کرے گا، مگر اس قول پر کوئی دلیل ایسی نہیں جسے اس حدیث کے مقابلہ میں پیش کیا جا سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2466)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1366) إسناده ضعيف / د 3403، جه 2466

Share this: