احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب مَا ذُكِرَ أَنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ
باب: جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1659
حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن ابي عمران الجوني، عن ابي بكر بن ابي موسى الاشعري، قال: سمعت ابي بحضرة العدو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ابواب الجنة تحت ظلال السيوف "، فقال رجل من القوم رث الهيئة: اانت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره ؟ قال: نعم، فرجع إلى اصحابه، فقال: اقرا عليكم السلام، وكسر جفن سيفه فضرب به حتى قتل، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث جعفر بن سليمان الضبعي، وابو عمران الجوني اسمه: عبد الملك بن حبيب، وابو بكر ابن ابي موسى، قال احمد بن حنبل: هو اسمه.
ابوبکر بن ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں ۱؎، قوم میں سے ایک پراگندہ ہیئت والے شخص نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، چنانچہ وہ آدمی لوٹ کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور بولا: میں تم سب کو سلام کرتا ہوں، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑ دیا اور اس سے لڑائی کرتا رہا یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف جعفر بن سلیمان ضبعی کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة 41 (1902)، (تحفة الأشراف: 9139)، و مسند احمد (4/396، 411) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جہاد اور اس میں شریک ہونا جنت کی راہ پر چلنے اور اس میں داخل ہونے کا سبب ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (5 / 7)

Share this: