احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الدَّجَّالِ
باب: دجال کی نشانیوں کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2235
حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم ذكر الدجال فقال: " إني لانذركموه، وما من نبي إلا وقد انذر قومه، ولقد انذره نوح قومه، ولكني ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه، تعلمون انه اعور وإن الله ليس باعور "، قال الزهري، واخبرني عمر بن ثابت الانصاري، انه اخبره بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يومئذ للناس وهو يحذرهم فتنته: " تعلمون انه لن يرى احد منكم ربه حتى يموت، وإنه مكتوب بين عينيه ك ف ر، يقرؤه من كره عمله " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپ نے فرمایا: تم جانتے ہو کہ کوئی آدمی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ک، ف، ر لکھا ہو گا، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 178 (3057)، وأحادیث الأنبیاء 3 (3337)، والمغازي 77 (4402)، والأدب 97 (6175)، والفتن 26 (7127)، صحیح مسلم/الفتن 19 (2931)، سنن ابی داود/ السنة 29 (4757) (تحفة الأشراف: 6932)، و مسند احمد (2/135، 149) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کا دعویدار ہو گا اور ساتھ ہی کانا بھی ہو گا، جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا، وہ ہر عیب سے پاک ہے، دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بےزار ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: