احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ كَمْ فُرِضَ الْحَجُّ
باب: کتنی بار حج فرض ہے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 814
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا منصور بن وردان، عن علي بن عبد الاعلى، عن ابيه، عن ابي البختري، عن علي بن ابي طالب، قال: " لما نزلت ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97 قالوا: يا رسول الله افي كل عام ؟ فسكت، فقالوا: يا رسول الله في كل عام، قال: " لا، ولو قلت: نعم، لوجبت " فانزل الله يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101. قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن غريب من هذا الوجه، واسم ابي البختري سعيد بن ابي عمران وهو سعيد بن فيروز.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ اللہ کے لیے لوگوں پر خانہ کعبہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھیں، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض ہے)؟ آپ خاموش رہے۔ لوگوں نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال) واجب ہو جاتا اور پھر اللہ نے یہ حکم نازل فرمایا: اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کر دی جائیں تو تم پر شاق گزریں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- ابوالبختری کا نام سعید بن ابی عمران ہے اور یہی سعید بن فیروز ہیں،
۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 2 (2884)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر المائدہ (3055) (ضعیف) (سند میں ابو البختری کی علی رضی الله عنہ سے معاصرت وسماع نہیں ہے، اس لیے سند منقطع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2884) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (628) ، الإرواء (980) ، وسيأتي برقم (584 / 3261) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(814) إسناده ضعيف /جه 2884 ويأتي: 3055 ¤ أبوالبختري سعيد بن فيروز الطائي لم يسمع من علي رضى الله عنه فالسند منقطع وحديث مسلم (1337) يغني عنه

Share this: