احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا جَاءَ كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 815
حدثنا عبد الله بن ابي زياد الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، عن سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم حج ثلاث حجج، حجتين قبل ان يهاجر، وحجة بعد ما هاجر ومعها عمرة، فساق ثلاثة وستين بدنة، وجاء علي من اليمن ببقيتها فيها جمل لابي جهل في انفه برة من فضة فنحرها رسول الله صلى الله عليه وسلم، " وامر رسول الله صلى الله عليه وسلم من كل بدنة ببضعة فطبخت وشرب من مرقها ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من حديث سفيان، لا نعرفه إلا من حديث زيد بن حباب، ورايت عبد الله بن عبد الرحمن روى هذا الحديث في كتبه، عن عبد الله بن ابي زياد، قال: وسالت محمدا عن هذا فلم يعرفه من حديث الثوري، عن جعفر عن ابيه، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورايته لم يعد هذا الحديث محفوظا، وقال: إنما يروى عن الثوري، عن ابي إسحاق، عن مجاهد مرسلا.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حج کئے، دو حج ہجرت سے پہلے اور ایک حج ہجرت کے بعد، اس کے ساتھ آپ نے عمرہ بھی کیا اور ترسٹھ اونٹ ہدی کے طور پر ساتھ لے گئے اور باقی اونٹ یمن سے علی لے کر آئے۔ ان میں ابوجہل کا ایک اونٹ تھا۔ اس کی ناک میں چاندی کا ایک حلقہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نحر کیا، پھر آپ نے ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا لے کر اسے پکانے کا حکم دیا، تو پکایا گیا اور آپ نے اس کا شوربہ پیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث سفیان کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف زید بن حباب کے طریق سے جانتے ہیں ۱؎،
۲- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی کتابوں میں یہ حدیث عبداللہ بن ابی زیاد کے واسطہ سے روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے سلسلے میں پوچھا تو وہ اسے بروایت «الثوري عن جعفر عن أبيه عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم» نہیں جان سکے، میں نے انہیں دیکھا کہ انہوں نے اس حدیث کو محفوظ شمار نہیں کیا، اور کہا: یہ ثوری سے روایت کی جاتی ہے اور ثوری نے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے مجاہد سے مرسلاً روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الحج 84 (3076) (تحفة الأشراف: 2606) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ابن ماجہ کے یہاں عبدالرحمٰن بن داود نے زید بن حباب کی متابعت کی ہے، نیز ان کے یہاں اس کی ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت شاہد بھی موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3076)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(815) إسناده ضعيف / جه 3076 ¤ سفيان الثوري عنعن (تقدم:746) ¤ وحديث : 815ب صحيح متفق عليه (صحيح البخاري :1778، صحيح ملسم :1253)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 815M
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا همام، حدثنا قتادة، قال: قلت لانس بن مالك: كم حج النبي صلى الله عليه وسلم ؟ قال: " حجة واحدة واعتمر اربع عمر، عمرة في ذي القعدة وعمرة الحديبية وعمرة مع حجته وعمرة الجعرانة إذ قسم غنيمة حنين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وحبان بن هلال هو ابو حبيب البصري هو جليل ثقة، وثقه يحيى بن سعيد القطان.
قتادۃ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟ انہوں نے کہا: صرف ایک حج ۱؎ اور چار عمرے کئے۔ ایک عمرہ ذی قعدہ میں، ایک عمرہ حدیبیہ ۲؎ میں اور ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ، اور ایک جعرانہ ۳؎ کا عمرہ جب آپ نے حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العمرة 3 (1778)، صحیح مسلم/الحج 35 (1253)، سنن ابی داود/ المناسک 80 (1994) (تحفة الأشراف: 1393)، مسند احمد (3/256)، سنن الدارمی/المناسک 3 (1828)

وضاحت: ۱؎: یہ حجۃ الوداع ہے۔
۲؎: مکہ سے نو میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔ جہاں صلح حدیبیہ منعقد ہوئی تھی۔
۳؎: مکہ سے نو میل کی دوری پر اور ایک قول کے مطابق چھ میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3076)

Share this: