احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب فِي صِفَةِ الْمَارِقَةِ
باب: خوارج کی پہچان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2188
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج في آخر الزمان قوم احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وابي سعيد، وابي ذر، وهذا حديث حسن صحيح، وقد روي في غير هذا الحديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم حيث وصف هؤلاء القوم الذين يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، إنما هم الخوارج الحرورية، وغيرهم من الخوارج.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ ۱؎ میں ایک قوم نکلے گی جس کے افراد نوعمر اور سطحی عقل والے ہوں گے، وہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، قرآن کی بات کریں گے لیکن وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے شکار سے تیر آر پار نکل جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- دوسری حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جس میں آپ نے انہیں لوگوں کی طرح اوصاف بیان کیا کہ وہ لوگ قرآن پڑھیں گے، مگر ان کے گلے کے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے، ان سے مقام حروراء کی طرف منسوب خوارج اور دوسرے خوارج مراد ہیں،
۳- اس باب میں علی، ابوسعید اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (168) (تحفة الأشراف: 9210)، و مسند احمد (1/404) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد خلافت راشدہ کا اخیر زمانہ ہے، اس خلافت کی مدت تیس سال ہے، خوارج کا ظہور علی رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہوا، جب خلافت راشدہ کے دو سال باقی تھے تو علی رضی الله عنہ نے نہروان کے مقام پر ان سے جنگ کی، اور انہیں قتل کیا، خوارج میں نوعمر اور غیر پختہ عقل کے لوگ تھے جو پرفریب نعروں کا شکار ہو گئے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی ہر زمانہ میں ظاہر ہو رہے ہیں آج کے پرفتن دور میں اس کا مظاہرہ جگہ جگہ نظر آ رہا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ دے اور ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ رکھے، آمین۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (168)

Share this: