احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مَا جَاءَ فِي طُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا
باب: مغرب (پچھم) سے سورج نکلنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2186
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: دخلت المسجد حين غابت الشمس والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، فقال: يا ابا ذر، " اتدري اين تذهب هذه ؟ " قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب تستاذن في السجود، فيؤذن لها وكانها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، قال: ثم قرا 0 وذلك مستقر لها 0 "، قال: وذلك قراءة عبد الله بن مسعود، قال ابو عيسى: وفي الباب عن صفوان بن عسال، وحذيفة بن اسيد، وانس، وابي موسى، وهذا حديث حسن صحيح.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سورج ڈوبنے کے بعد میں مسجد میں داخل ہوا، اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوذر! جانتے ہو سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ سجدے کی اجازت لینے جاتا ہے، اسے اجازت مل جاتی ہے لیکن ایک وقت اس سے کہا جائے گا: اسی جگہ سے نکلو جہاں سے آئے ہو، لہٰذا وہ پچھم سے نکلے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «وذلك مستقر لها» یہ اس کا ٹھکانا ہے، راوی کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی قرأت یہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں صفوان بن عسال، حذیفہ، اسید، انس اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 4 (3199)، والتوحید 22 (7424)، صحیح مسلم/الإیمان 72 (159)، ویأتي في تفسیر یسین برقم: 3227) (تحفة الأشراف: 11993) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: